ہر شئہ کا کوئی ٹھکانہ، کوئی گھر ہوتا ہے۔ کوئی کچھار میں رہتا ہے تو کوئی غار میں۔ کسی کو گھونسلے میں سکون میسر آتا ہے تو کسی کا مسکن گملے میں۔ کوئی فلیٹ میں رہتا ہے تو کوئی بنگلے میں۔
دن بھر کام اور مصروفیات کے اضطراب سے گزر کر رات سب اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹتے ہیں کہ کچھ قرار ملے۔ پرندے ہوں یا مچھلی، انسان ہوں یا جانور، جوان یا بوڑھے، بچے یا عورتیں، سب اضطراب و قرار کی اس کہانی کا حصہ ہیں۔
اور ایسے میں کچھ لوگ وہ جو اس مڈ بھیڑ میں گم ہو جاتے ہیں۔ کہاں سے چلے، کہاں جا رہے ہیں، کیوں جا رہے ہیں، کچھ نہیں پتہ۔ وہ بس بھیڑ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اس توکل پر کہ جہاں سب جا رہے ہیں وہاں ہم بھی جا رہے ہیں۔ اس ہجوم میں انہیں بالکل پتہ نہیں چلتا کہ کہاں، کب، کون آ کر شامل ہوا اور کب اجل نے اس بھیڑ میں سے اٹھا لیا۔
وہ شعور جو صرف سوچنے پر ہی معمور رہے اور نتیجہ اخذ کرنے سے قاصر ہو بھلا کس کام کا؟
آنسوو٘ں کی بھی ایک جائے پناہ ہے۔ ایک ٹھکانہ، ایک گھر ہے اور وہ ہے جائے نماز، اللہ سائیں کے سامنے حضوری۔ ان کا حق ہے کہ وہ صرف اس ذات کے سامنے بہیں اور کہیں نہیں۔ ہم میں سے بہت سوں کے آنسو در بدر ہو جاتے ہیں۔ وہ کبھی لوگوں کے سامنے بہہ نکلتے ہیں تو کبھی بیوی کے سامنے۔ کبھی بچوں اور رشتہ داروں کو اپنا گھونسلہ سمجھ لیتے ہیں تو کبھی کتابوں کے اوراق کو اپنا مسکن۔ کبھی ورکشاپ میں نکل پڑھتے ہیں تو کبھی یوٹیوب پر۔ کبھی سینے پر ٹہلتے ہیں تو کبھی پلکوں پر مچلتے ہیں۔ کبھی تکیہ کی شامت آتی ہے تو کبھی موبائل پر وائس نوٹس کی۔
کاش۔۔۔ شناختی کارڈ کی طرح آنسووں پر لکھی تحریر بھی لوگ پڑھ سکتے کہ “جس کو ملے، وہ رب تک پہنچا دے”۔
ہیرے کی قدر جوہری کو ہوتی ہے۔ آنسووں کا اللہ سبحانہ و تعالٰی سے بڑا قدردان کوئی نہیں۔ آپ پورے مول لے کر پیش کریں، کیا ردّی میں سودا کرتے ہیں؟ ربّ ہے نا وہ آپکا، آپ کے آنسووں کا پورا پورا بدلہ دے گا۔
جب دل چاہے اپنے آنسووں کا مشکیزہ کھول کر بیٹھ جائیں اس کے سامنے، روز رات سونے سے پہلے، تہجد کے وقت، فجر یا عصر کے بعد یا جب بھی فرصت ملے۔
یہ پرواہ بھی نہ کریں کہ کیا گناہ، کون سے ثواب، کتنی نیکیاں، کیا غلطیاں۔ آپ بس کہانی سنائیں جیسے کسی محبوب کو سناتے ہیں۔
اللہ سائیں، آج یہ ہوا، پھر یوں ہوا، پھر میں نے یہ کہا، پھر آپ کو تو معلوم ہے اس نے یہ کہا۔ آنسووں کی حِسّ مزاح بہت لطیف ہوتی ہے۔ یہ محبوب کے سامنے بلاوجہ بھی نکل آتے ہیں۔ انہیں خوب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں سنوائی ہوگی۔ جومانگے وہ ملے گا۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ جس شخص کو تہجد اور آنسو دونوں مل جائیں اس کے لئے کوئی کام ناممکن نہیں رہتا۔ کہیں غلطی بھی کر جائے تو اللہ اپنے دوستوں کی لاج رکھتا ہے۔ آپ کی جھوٹی انا اور شہرت کے آگے وہ اپنے بندے کو رسوا نہیں کرے گا۔
یقین نہ آئے تو کسی ایسے شخص سے پنگا لے کر دیکھیں جو گالی کھا کر چپ ہو جائے یا سلام کہہ کر چلتا بنے۔ یاد رکھئیے، چپ سے بڑی بد دعا کوئی نہیں۔ ایسے بندوں کا جواب قدرت دیتی ہے اور آپ کہیں کے نہیں رہتے۔
آنسو وہ نعمت ہے جو صرف اللہ کے لئے مخصوص ہونے چاہئیں۔ کہیں اور نہ دیں۔ ہیرے بھی بھلا کوئی ردی والے کو وزن کے حساب سے بیچتا ہے؟
اسی طرح کچھ الفاظ بھی باری تعالٰی کے لئے رکھ چھوڑیں، کہیں اور استعمال نہ کریں۔ مثلًا مانگنے اور گریہ وزاری کے الفاظ، “آپ اچھے ہیں”، “صرف آپ ہیں”، “اللہ سائیں”، “میرے محبوب”، “میرے سب کچھ”، “میرے رازدار”، “میرے قدردان”، “اے دینے والے” ۔۔۔
آپ سے ایک کام کی بات عرض کروں؟ آنسووں زندگی میں مٹانے کا کام کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے گم نام ہوتا سیکھیں۔ ان سے مشہوری نہ پائیں۔ جو نیکیاں مشہور ہو جائیں وہ نیکیاں نہیں رہتیں، بوجھ بن جاتی ہیں جنہیں صرف آپ پوری زندگی اٹھائے پھرتے ہیں اور آخرت میں بھی بےمول۔
آئیں، وعدہ کریں کہ زندگی میں جب کسی کے آنسو ملیں گے ہم انہیں رب تک پہنچا دیں گے۔
About Me
Freelance Data Sciences, Blockchain and AI Consultant.
Subscribe to My Newsletter
Categories
Tags
AI AI4Impact AI4K12 AI4Kids AI4Schools AIPakistan Ants Artificial Intelligence Association Best Books Blockchain Business Career Paths Cryptocurrency Crytoassets Data Science Data Sciences Data Scientist Dengue Fever Developers Dream Merchants Ethereum Future Jobs Grasshopper Great Man H2O Halloween Honey Bee Humility Intelligence Kaggle Machine Learning Mosquito NLP Pakistan Pakistan Democracy Social Swarm Talent Techonology Termite Top Talent Trick-or-Treat Weka Zeeshan UsmaniBrowse
About Me
Freelance Data Sciences, Blockchain and AI Consultant.
Subscribe to My Newsletter
Like Us On Facebook