ہماری روزمرہ زندگی میں بہت سے مشکل مقامات آتے ہیں جس میں ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اور صرف و صرف ہمارے ساتھ ہی ہو رہی ہے۔ ظلم اور ناانصافی کا یہ احساس ہمارے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو مائوف کر دیتا ہے اور ہم بروقت صحیح فیصلہ نہیں کر پاتے جس کا نقصان عموماً ہمیں ہی ہوتا ہے۔
اپنے آپ کو کسی دوسرے کی جگہ رکھ کر سوچو، یہ جملہ تو آپ نے اکثر سُنا ہو گا، مگر اِس پر عمل کرنے کے لئے جو تربیت ، محنت اور ظرف چاہئے وہ ہمارے معاشرے سے عنقا ہوتا جا رہا ہے۔ ہر انسان کو اپنا آپ مظلوم لگتا ہے، اس کے پاس اپنے مجبور و بے کس ہونے کے درجنوں بہانے ہوتے ہیں اور سامنے والے کی ناانصافی پر بیسیوں دلائل۔ آپ سامنے والے کی جگہ اپنے آپ کو رکھ کر سوچتے ہیں تو بھی فیصلہ آخر میں اپنے ہی حق میں دیتے ہیں۔ ایسے میں تھرڈ سائیڈ یا تیسرا رُخ آپ کو ایک نئی سوچ مہیا کرتا ہے۔
آپ کسی بھی بحث یا سیچوئیشن میں ہوں اور صحیح غلط کا فیصلہ نہ کر پا رہے ہوں تو اِس سیچوئیشن سے اپنے آپ کو بالکل نکال کر ایسے سوچیں کہ یہ کسی اور فریقین کے درمیان ہو رہی ہے اور آپ حرف تماش بین ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے اعصاب پر تنائو خودبخود ختم ہو جائے گا۔ میں آپ کو چند مثالوں سے سمجھاتا ہوں۔ آپ کی اپنی بیوی یا شوہر سے بحث چل رہی ہے۔ آپ اِس گرما گرم بحث سے کسی بھی بہانے سے دس منٹ کا وقفہ لے کر باہر آ جائیں اور سوچیں کہ یہ بحث آپ نے ابھی کسی ڈرامے میں دیکھی ہے اور آپ بیوی یا شوہر دونوں میں سے کسی کو نہیں جانتے۔ اب دماغ میں دونوں کے ڈائیلاگ کو بار بار سنیئے اور کوشش کریں کہ دیکھ سکیں کہ کون زیادہ حق پر ہے۔
مثلاً آپ کو کسی سے لڑائی ہو گئی، آپ وقفہ لیں اور اللہ سے بیان کر دیں کہ یہ ہوا، پھر یہ ہوا، پھر یوں ہوا پھر میں نے یہ کیا وغیرہ پھر فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیں اور خود بیچ میں سے نکل آئیں۔ ہماری زندگی میں عذاب بننے والے بہت سے واقعات وہی ہوتے ہیں جن کا فیصلہ ہم اللہ پر چھوڑنے کے باوجود درمیان سے نہیں نکلتے اور اپنی عقل و احساسات کے گھوڑے دوڑاتے رہتے ہیں۔
تیسرا رُخ آپ کو ایک غیرمتعصبانہ اور بالکل نیوٹرل زاویہ دکھاتا ہے۔ جسے آپ نے خود بھی پہلے کہیں دیکھا اور سوچا ہوتا۔
ویسے، آپ سے ایک کام کی بات عرض کروں؟ میرے ایک اُستاد کہا کرتے تھے کہ آپ اپنی لفاظی اور چرب زبانی اور دلائل سے کسی شخص کا منہ بند کروا سکتے ہیں مگر دل نہیں جیت سکتے، دل جیتنا ہے تو ہارنا سیکھو۔
میرے ابو ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ مظلوم مر جانا، ظالم نہیں!
اُمید ہے آپ ہر سیچوئیشن میں تیسرا رُخ دیکھنے کے قابل ہو سکیں گے۔