الزاھیمر بیماری میں انسانی یادداشت پر اثر پڑتا ہے، حال ہی میں پیش آئی باتیں بھول جاتا ہے۔ کبھی ماضی میں سے کچھ دن یا سال غائب ہو جاتے ہیں، کبھی کوئی یادیں منہا ہو جاتی ہیں تو کبھی لوگ بھول جاتے ہیں۔ ڈی مینشیا میں بھی ایسا کچھ ہوتا ہے۔
میں آپ سے ایک راز کی بات عرض کروں؟ اصل زندگی میں بھی ہمیں عارضی طور پر اِس بیماری کو فرض کرلینا چاہئے اور گاہے بہ گاہے اس کا استعمال بھی کرنا چاہئے۔ ایسا کرنے سے نہ صرف آپ کی زندگی خوشگوار گزرے گی بلکہ آپ کے رشتے اور تعلقات بھی مضبوط رہیں گے۔ مثال کے طور پر آپ کو کسی دوست، کولیگ یا باس کی انتہائی بری ای۔میل آ جائے تو یا تو آپ اسے پڑھنے کے ساتھ ہی ڈیلیٹ کر دیں، پوری بھی نہ پڑھیں یا اس بیماری کا بہانہ کرکے انجانے ہو جائیں۔ کسی دن کوئی رشتہ دار، دوست، پڑوسی یا جاننے والا سخت بات کر دے۔ بیوی/ شوہر زیادہ بول جائے اور اولاد کوئی تِیکھا جواب دے دے، آپ ڈی مینشیا کا سہارا لے کر یہ چند لمحے اپنی زندگی سے نکال دیں۔
اب بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی کہ 20 سال کی شادی میں ایک آدھ جملہ اِدھر سے اُدھر ہو گیا اور نوبت لڑائی تک جا پہنچی۔ ساس / سسر نے بڑھاپے کی تلخی سے مجبور ہو کر کچھ کہہ دیا اور آپ جناب ساتویں آسمان سے ہو آئے۔ ماں باپ نے بلاوجہ ڈانٹ دیا اور آپ اُن کی 50 سالہ محبتیں بھلا بیٹھے۔
ہماری یونیورسٹی کے پرانے دوستوں نے واٹس اپ گروپ پر ایک دوست کے بارے میں کوئی پوسٹ چلا دی اور اپنے ”سچ” کی گواہی میں ویڈیو پروف بھی اپلوڈ کر دیا۔ 200 سے زائد شرکاء گروپ نے اس ”مجرم” کا بائیکاٹ کر دیا، سوائے میرے ایک دوست عبداللہ کے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ وہ ویڈیو دیکھی تھی تو کہنے لگا بھائی مجھے ڈی مینشیا ہے کچھ یاد نہیں رہتا۔ یہ عبداللہ بہت چالاک ہے دن میں ایک آدھ بار اِس بیماری کا استعمال ضرور کرتا ہے۔
میں آپ کو ایک لٹمس ٹیسٹ بتاتا ہوں، صدقہ خیرات یا کسی کی مالی مدد کرتے وقت آپ کے لئے کسی انجان، غیر یا این جی او کو پیسے دینا آسان ہو گا اور اپنے بھائی/ بہن رشتہ دار یا دوست کو دینا مشکل ہو گا کیونکہ اس غیر کی کوئی میموری آپ کے پاس نہیں مگر اپنوں کی آدھے آدھے سیکنڈ کی فلمیں آپ نے سالہا سال سے محفوظ کر رکھی ہوں گی تو یہ یادداشتیں آپ کو نیکی سے روک لیں گی۔
میرے دوست عبداللہ کے گھر کام کرنے والے ایک سیاہ فام عورت نے چوری کر لی، پوچھ گچھ اور سی سی ٹی وی کیمرہ کے ثبوت کی موجودگی میں اقرار بھی کر لیا مگر پھر کہنے لگی۔ ”عبداللہ میں پھنس گئی ہوں، ہر طرح سے مجبور ہوں، اب جب کہ تمہارا قابو مکمل ہے اور میں بے بس و لاچار ، کیا تم اب بھی مجھ پر عدالت قائم کرو گے؟”
عبداللہ نے اسے چھوڑ دیا اور چوری شدہ سونے کے زیورات بھی چھوڑ دیئے۔ کہنے لگا کہ بندی کام کی دعا سیکھا گئی۔
آئیے ! آج سے الزاھمیر اور ڈی مینشیا کی پریکٹس کرتے ہیں، اور دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! مجھے مجھ سے بچا لے، میں تیرے تک پہنچنا چاہتا ہوں اور میں خود اس راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوں۔ مجھے مجھ سے بچا۔ گناہوں کی نیتوں سے بچا۔ دیکھ میں ایسی ویسی باتیں بھلا دیتا ہوں، ذکر بھی نہیں کرتا، یوم حشر تو بھی میرے گناہوں کو اِگنور کر دینا۔ تو بھی ذکر نہ کرنا، مجھے تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بڑی شرم آئے گی۔ اللہ ان بھول بھلیوں کے واسطے مجھ پر عدالت نہ قائم کرنا۔ مظلوموں میں شمار کرکے بغیر حساب پار لگا دینا۔
آمین!