آج کل سعودی آرامکو کا آئی پی او چل رہا ہے۔ سعودی آرامکو سعودی عرب کی تیل پیدا کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے جو پہلی بار انشیل پبلک آفرینگ [ابتدائی عوامی پیشکش] کر رہے ہیں۔
آئی پی او کیا ہے اور کیوں کیا جاتا ہے؟ اس میں حصہ لینا چاہئے یا نہیں؟ اس سے مزید پیسے کیسے کمائے جا سکتے ہیں؟ سعودی آرامکو کتنی بڑی کمپنی ہے اور کیا یہ ایک اچھا موقع ہے جس سے فائدہ حاصل کیا جا سکے یا اس میں مالی نقصان ہونے کا خطرہ ہے؟ وغیرہ جیسے سوالات مجھ سے پوچھے گئے، جن کے جوابات کے طور پر یہ آرٹیکل لکھ رہا ہوں۔
آپ کے جوابات دینے سے پہلے میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں کوئی مالی مشیر نہیں ہوں، نہ ہی میں اسٹاک بروکر ہوں، اور نہ ہی میرا سعودی آرامکو سے کسی قسم کا تعلق ہے۔ یہاں جو میں آپ کو مشورہ دیے رہا ہوں وہ میرا خیال ہے۔ آپ میرے خیال کو ایک مشورے کے طور پر لے سکتے ہیں لیکن اسے مالی مشورے کے طور پر نہیں لیجئے گا۔ اگر اس پر آپ پیسے لگائے اور وہ ڈوب جائیں تو میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں گا۔ اور اگر آپ پیسے لگائیں اور آپ کو منافع حاصل ہو جائے تو بھی وہ میری وجہ سے نہیں ہوگا۔ میں صرف آپ کے سامنے حقائق رکھ رہا ہوں۔
آپ نےضرور یہ سنا ہوگا کہ فیس بک کے آئی پی آو کے وقت اگر آپ ۱۰۰۰ ڈالرز کی انویسٹمنٹ کرتے تو آج آپ کے پاس ۵۰۰۰ ڈالرز ہوتے۔
اگر آپ ایمیزون کے آئی پی او کے وقت ایک ہزار ڈالرز لگاتے تو آج آپ کے پاس ۳ لاکھ ۶۸ ہزار ڈالرز ہوتے۔
اگر آپ جوتے بنانے والے کمپنی نائکی کے آئی پی او کے وقت ۱۰ ہراز ڈالرز کی انویسٹمنٹ کرتے تو آج آپ کے پاس 5.2 ملین ڈالرز ہوتے، مطلب باون لاکھ ڈالرز۔ یعنی آپ کو زندگی میں اور کچھ نہیں کرنا پڑتا۔
اور ایڈوب کمپنی کی آئی پی او کے وقت اگر آپ نے ہزار ڈالرز لگائے ہوتے تو آج آپ کے پاس ۴ لاکھ ۶۵ ہزار ڈالرز ہوتے۔
اگر آپ یہ ایک ہزار ڈالرز کی انویسٹمنٹ کرتے نیٹ فلکس کے اندر، تو آج آپ کے پاس 87 ہراز ڈالرز ہوتے۔
گوگل میں انویسٹ کرتے تو ۱۵ ہزار ڈالرز ہوتی۔ اور اگر مائیکرو سافٹ میں انویسٹ کرتے تو ۲۳ ہزار ڈالرز ہوتے۔
اگر آپ ایپل میں انویسٹ کرتے تو یہ ۱ لاکھ ۸۶ ہزار ہوتے، ای بے میں انویسٹ کرتے تو یہ ۳۰ ہزار ہوتے۔
آئی بی ایم میں انویسٹ کرتے تو یہ ٥٦ ہزار ہوتے۔
اوریکل میں انویسٹ کرتے تو ۶ لاکھ ۱۰ ہزار ڈالرز ہوتے۔
ٹیسلا میں اگر آپ ۵ ہزار ڈالرز انویسٹ کرتے تو اس وقت آپ کے پاس ۱ لاکھ ۲ ہزار ڈالرز ہوتے۔
یہ تو تھیں ساری کی ساری اچھی خبریں۔ کچھ جگہوں پر نقصان بھی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر یہی ہزار ڈالرز آپ نے ٹویٹر میں انویسٹ کئے ہوتے تو یہ کم ہو کر ۴۳۰ ڈالرز ہو گئے ہوتے۔ اور اگر علی بابا میں لگائے ہوتے تو آج یہ کم ہو کر ٧٣٤ ڈالرز ہو گئے ہوتے۔
آئی پی او کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں آئنیشل پبلک آفرینگ [ابتدائی عوامی پیشکش] پرائمری مارکیٹ میں ہوتی ہے۔ پرائمری مارکیٹ وہ ہوتی ہے جس میں ہم شیئرز خریدتے ہیں اور پیسے براہ راست کمپنی کے پاس جاتے ہیں۔ اس میں شیئر آپ کو اچھی قیمت میں مل جاتا ہے۔ جیسے ہی ہم سیکنڈری مارکیٹ میں آتے ہیں جیسے کہ اسٹاک ایکسچینج، تو شیئر کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ اگر آپ آئی پی او میں شیئر خرید لیں اور کچھ عرصے کے بعد بیچ دیں تو اس میں منافع کے امکانات بہت ذیادہ ہوتے ہیں جیساکہ آپ نے اوپر دی گئیں مثالوں میں دیکھا کہ لوگوں کو چھ چھ ہزار گنا تک کا منافع ہوا ہے۔ لیکن یہ کس طرف جائے گا یہ کہنا مشکل ہے۔ کبھی نقصان بھی ہوتا ہے مگر زیادہ ترمنافع ہی ہوتا ہے۔
آئی پی او کہتے کسے ہیں؟
آئنیشل پبلک آفرینگ کسی بھی پرائیوٹ کمپنی کے لئے وہ طریقہ کار ہے جس میں وہ پبلک سے فنڈز حاصل کر سکیں، اپنے کچھ شیئرز بیچ کر۔ کمپنی نے اپنے ۱۰ فیصد شیئرز بیچ دیئے، لوگوں نے شیئرز خرید لئے اور وہ تمام کے تمام لوگ کمپنی کے شیئرہولڈرز بن گئے جس کو ہم اردو میں شراکت دار یا ساجھے دار کہہ سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں کمپنی نے پیسے وصول کر لیے۔ اب کمپنی ان پیسوں کا کچھ بھی کر سکتی ہے۔ وہ چاہیں تو نیا پلانٹ لگا سکتی ہے، چاہے تو اپنے اوپر کوئی قرضہ ہے تو وہ اتاردے یا کوئی نیا شعبہ یا ڈیپاٹمنٹ شروع کرلیں، ان کی مرضی۔ جب بھی کوئی کمپنی آئنیشل پبلک آفرینگ کا اعلان کرتی ہے تو دو میں سے کسی ایک طریقہ کار پر عمل درآمد کرتی ہے۔
۱۔ فکس پرائز [طے شُدہ قیمت]: جس میں شیئرز کی قیمت طے شدہ ہوتی ہے۔ کمپنی یہ کام کسی انویسٹمنٹ بینکنگ کے ذریعے۔ جیسے کہ سعودی آرامکو میں ہو رہا ہے انہوں نے ۱۳ بینکوں کو شارٹ لسٹ کیا ہوا ہے، مثلًا ریاض بینک، سامبا بینک وغیرہ۔ بینکوں کی پوری لسٹ اس ویب سائٹ پر موجود ہے۔ تو ان بینکوں کے ذریعے آپ طے شدہ قیمت پر شیئرز خرید لیتے ہیں جو اس وقت رئٹیل انویسٹرز کو دئے جا رہے ہیں۔
انویسٹرز کی دو قسمیں ہیں
انسٹی ٹیوشنل انویسٹرز
رئیٹیل انویسٹرز یعنی انفرادی انویسٹرز
سعودی آرامکو کے آئی پی او کے اندر انفرادی انویسٹرز وہ ہیں جو سعودی قومیت رکھتے ہیں یا وہ جو خلیجی ممالک کی قومیت رکھتے ہیں۔ اور وہ تارکین وطن لوگ جو سعودی عرب میں رہائش پزیر ہوں، چاہے ان کی قومیت کوئی بھی ہو۔ سعودی عرب کی آبادی ۳۲ ملین ہے جس میں ۱۲ ملین تارکین وطن ہیں۔ یہ ۱۲ ملین تارکین وطن بڑی آسانی سے یہ شیئر خرید سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کے پاس سعودی عرب کا اقامہ ہونا چاہیئے اور ان ۱۳ بینکوں کی لسٹ میں سے کسی ایک میں آپ کا بینک اکاؤنٹ ہونا چاہئیے۔ اور اگر آپ خلیجی ممالک میں رہتے ہیں، مثال کے طور پر آپ پاکستانی ہیں اور دبئی میں رہتے ہیں اور آپ کے پاس ان بتائے ہوئے بینکوں میں سے کسی میں اکاونٹ رکھتے ہیں تو بھی آپ شیئر خرید سکتے ہیں۔
۲۔ دوسرا طریقہ کار بک بیلڈنگ سٹراٹجی کہلاتی ہے جس میں قیمت کی رینج دی جاتی ہے قیمت کی رینج میں کم قیمت والے عدد کو فلور پرائز کہتے ہیں بڑی قیمت والے عدد کو ہم کیپ پرائز کہتے ہیں۔
مثال کے طور پر سعودی آرامکو کے شیئر کی قیمت ۳۰-۳۲ ریال ہے۔ اس میں ۳۰ ریال فلور پرائز ہے اور ۳۲ ریال کیپ پرائز ہے۔ یہ رینج صرف اور صرف انسٹی ٹیوشنل انویسٹرز کے لئے ہے۔ جبکہ رئیٹیل انویسٹرز صرف کیپ پرائز پر شیئرز خرید سکتے ہیں۔ آپ اپنے اکائنٹ میں جائیں وہاں آئی پی او سروسز کا آپشن آتا ہے اس پر کلیک کریں تو وہ آپ سے پوچھتا ہے کہ آپ کو کتنے شیئرز چاہیں۔ آپ اس وقت صرف شیئرز کی ایپلی کیشن جمع کروا رہے ہیں۔ یہ ایپلی کیشن آپ جمع کروا سکتے ہیں جتھے کے اندر۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ ۲، ۴ یا ۶ عدد میں شیئر خرید سکیں۔ یہ آپ دس کے بنڈل میں خرید سکتے ہیں، ۱۰، ۲۰، ۳۰ یا سو یا ہزار شئیرز۔ ۱۰ کے ضرب سے آپ یہ شئیر خرید سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ ایپلی کیشن جمع کرواتے ہیں کہ آپ کو سو شیئرز چاہِئیں اور ایک شیئر کی قیمت ۳۲ ریال ہے تو ۳۲۰۰ ریال آپ نے اکاونٹ میں سے کٹ جائیں گے۔
بک بیلڈنگ کا یہ عمل ۱۰ دن تک چلتا رہے گا یہ ۱۸ نومبر کو شروع ہوا ہے اور یہ ۲۸ نومبر تک چلتا رہے گا۔ ۲۸ نومبر کو یہ عمل ختم ہو جائے گا۔
ایپلی کیشنز کی بنیاد پر دیکھا جائے گا کہ کتنے لوگوں نے شیئرز مانگے ہیں اور کمپنی کتنے شیئرز دے رہی تھی۔ سعودی آرامکو اپنے ۲ بلین شیئرز بیچ رہا ہے۔ اب اگر ۲ بلین شیئرز سے زائد کی ایپلی کیشنز آ گئیں تو آلاٹمنٹ پروسس ہوگا۔ اس کا علیحدہ طریقہ کار ہوتا ہے، یا تو وہ قرعہ اندازی کریں گے یا کوئی اور طریقہ کار اختیار کریں گے۔ لیکن اس کی امید نہیں ہے کیونکہ سعودی عرب کی آبادی اتنی زیادہ ہے نہیں۔ اور جی سی سی کو بھی ملا لیا جائے تو بھی اوور سبسکرائب نہیں ہو گے۔ انڈر سبسکرائب کا مطلب ہوتا ہے جتنے بچنے تھے اس سے بہت کم لوگ آئے۔ پھر ان کے لئے بھی مختلف اسٹریٹجیز ہوتی ہیں۔ فی الحال آپ یہ یاد رکھیں کہ آئی پی او پرائیوٹ کمپنی کا طریقہ کار ہے پبلک کے فنڈز ریز کرنے کا۔
سعودی ارمکو تقریباً ۸۶ سال پرانی کمپنی ہے۔ اس کا وجود ۱۹۳۳ میں ہوا جب سعودی عرب نے سٹینڈر اویل کمپنی کیلفورنیا کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے۔ سٹینڈر اویل کمپنی وہی ہے جس کو آج ہم شیورون کے نام سے جانتے ہیں۔ ۱۹۷۳ میں سعوری عرب نے شیورون سے یہ کمپنی خرید لی اور اس کی سو فیصد ملکیت سعودیہ کے پاس آگئی۔ سعودی آرامکو دنیا میں سب سے زیادہ نفع کمانے والی کمپنی ہے۔ ۲۰۱۸ میں سعودی آرامکو کا نیٹ ریوینیو [خالص آمدنی] ۱۱۱ بلین تھی۔ سعودی ارمکو آگلے سال تقریباً ۷۵ بلین لوگوں کو منافع کے طور پر دے گا۔
اگر آپ اس کا موازنہ کریں ایپل کی کمپنی سے تو ایپل نے ۲۰۱۸ میں صرف 2.6 بلین ڈالرز دئیے تھے اپنے انویسٹرز کو۔
سعودی آرامکو کا نیٹ ریوینیو، گوگل، ایپل اور ایگزون موبائل، تینوں کے جمع شدہ نیٹ ریوینیو سے زیادہ ہے۔ سعودی آرامکو کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان کی تیل نکالنے کی قیمت سب سے کم ہے۔ ان کی قیمت ٢.٨ ڈالرز فی بیرل ہے۔ اگر اس کا موازنہ کریں تیل کی دوسری بڑی کمپنی، ایکسن موبیل سے تو ان کی یہ قیمت ۱۴ ڈالرز فی بیرل ہے اور شیورون کی ۱۳ ڈالرز۔
آگر آپ سعودی ارمکو کی تاریخ پڑھنا چاہتے ہیں تو ایلن آر والڈ کی لکھی کتاب سعودی انکارپوریشن پڑھ سکتے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں اس پبلک آفرینگ میں ضرور حصہ لینا چاہئیے۔ علی بابا کی جو آئی پی او ہوئی تھی وہ ۲۵ بلین ڈالرز کی تھی۔ فیس بک کی ۱۶ بلین ڈالرز کی ہوئی تھی۔ اے ٹی اینڈ ٹی ١٠ بلین کی ہوئی تھی۔
سعودی ارمکو اپنے ٠.٥% شیئرز بیچ رہا ہے جس میں ایک شیئر کی قیمت ۳۲ ریال ہے۔ امید ہے کہ اس کی آئی پی او میں تقریباً ۲۲ سے ۲۵ بلین ڈالرز کی سیل ہو جائے گی۔ شیئرز خریدنے سے آپ ایک ایک مسلمان ملک کی ایک مسلمان کمپنی کو سپورٹ کریں گے۔
جب آپ اپنے بینک اکاونٹ سے شیئرز خرید لیں گے تو یہ سعودی تداول اسٹاک ایکسچینج میں لسٹ ہو جائیں گے۔ اور پھر آپ باآسانی دوسرے عام شیئرز کے ساتھ خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔ یہاں ایک ‘ببل’ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ آئی پی او کے دوران لوگ بہت سے شیئرز خرید لیتے ہیں اور جیسے ہی مارکیٹ کھلتی ہے تو سارے شیئرز بیچ دیتے ہیں جس سے شیئرز کی قیمت بھی گر جاتی ہے۔ اسے ببل کہتے ہیں۔ ببل سے بچنے کے لئے اور شیئرز کی قیمت کو برقرار رکھنے کے لئے سعودی آرامکو نے صرف سعودی افراد کے لئے یہ کیا ہے کہ اگر آپ شیئرز کو ۱۸۰ دنوں تک اپنے پاس رکھتے ہیں تو ہر ۱۰ شیئرز کے اوپر آپ کو ایک شیئر اضافی ملے گا۔ اضافی شیئرز ملنے کی حد ۱۰۰ شیئرز ہیں۔
اُمید ہے کہ آپ اس آرٹیکل سے مستفید ہوئے ہوں گے اور جان سکیں ہوں گے کہ آئی پی او کیا ہے اور سعودی آرامکو میں آپ کو انسیٹمنٹ کرنی چاہئیے یا نہیں۔ اگر آپکو یہ آرٹیکل پسند آیا ہو تو اسے شیئر کرنا نہ بھولیں.
اس سے متعلق جاننے کے لئے آپ یہ ویڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں